Tuesday 15 January 2013

                


                  مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے !

گذشتہ دس سالوں میں جس دوران میڈیا پروان چڑھ رہا تھا ہم نے انتہائی دردناک، روح کو جھنجوڑ دینے والے مناظرنہ صرف دیکھے بلکہ انکی کوریج بھی کی اس دوران پاکستانی قوم زلزلے اور سیلابوں جیسی قدرتی آفات اور دہشتگردی کے طوفان سے نبردآزما رہی ہے ۔خاص طور پر سال دو ہزار نو سے اب تک پاکستان دھماکو ں سے گونجتا رہا انسانی جسم کے اعضا فضا میں بکھرتے رہے اور لاشیں اٹھتیں رہیں ۔دس جنوری دوہزار تیرہ  کو کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے ،نوعیت اور جانی نقصان  کے لحاظ سے انوکھے نہ تھے  لیکن چھیاسی میتوں کے ساتھ خواتین ، بچے، بوڑھے کھلے آسمان تلے بے یارومددگار انصاف کے منتظر، کیا دنیا بھر میں کبھی ایسا نظارہ دیکھنے کو ملا ؟     سانحہ کوئٹہ کے لواحقین نے پیاروں کو دفنانے سے انکار کرتے ہوئے تین دن اور تین راتیں منفی درجہ حرارت میں غم وغصے سے نڈھال بھوک وپیاس کے عالم میں گذار دیں  ۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آج ان میتوں کو سپردخاک کردیا تو کل پھر اپنے چاہنے والوں کے لاشے اٹھانے پڑیں گے ۔ ہزارہ قبائل کی یہ تکلیف پورے ملک میں محسوس کی گئی اور پھر احتجاج
اسلام آباد، کراچی ،لاہور ، پشاور سمیت سندھ، بلوچستان اورخیبر پختونخوا کے دیگر شہروں تک پھیل گیا۔
ظلم کا شکار ہزارہ قبائل کا مطالبہ یہ تھا کہ فوج کو طلب کیا جائے۔ اس نازک مرحلے پر ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کا ردعمل خاصا محتاط رہا  اور انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ تحریک منہاج القران کے لانگ مارچ کی میڈیا مہم نے سانحہ کوئٹہ کی طرف سے حکومت ، عوام اور میڈیا کی توجہ بٹانے کی کوشش کی ۔تو دوسری جانب دھرنے میں سول سو سائٹی کی تاخیر سے شمولیت بھی افسوسناک تھی ۔
حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا
لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر
بلوچستان کابینہ کو کیا سزا دی جائے جو کوئٹہ کے بجائے اسلام آباد میں کابینہ  اجلاس کرتی  رہی اورمظلوم عوام کی داد رسی تو دور کی بات ان سے اظہاریکجہتی بھی نہ کرسکی ۔ جبکہ وزیراعلی تمام حالات سے بے خبر بیرون ملک  سیر سپاٹے میں  مصروف رہے ۔۔
 ادھرلانگ مارچ نے حکمران جماعت پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن کومشترکہ مفادات کے تحت  کافی قریب لاکھڑا کیا۔ دوسری جانب سندھ کی بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کو پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ میں شرکت نہ کرنے پر مجبور کیا، اور یوں ایم کیو ایم شرمندگی کا شکار، لواحقین سانحہ کوئٹہ سے صرف اظہار یکجہتی کے لیے پرامن سوگ پرہی  اکتفا  کر سکی ۔ مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین جو ڈاکٹر طاہرالقادری کی چوکھٹ پکڑے انہیں لانگ مارچ سے روکنے کی منتیں کرتے رہے ، دوسری جانب سانحہ کوئٹہ پر فوج کو آواز دے رہیں ہیں کہ فوج کسی کا انتظار کیئے بغیر بلوچستان کا کنڑول سنھبال لے ۔تحریک انصاف  نے وزیراعلی بلوچستان کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا اور جے یو آئی ف نے ان ہاؤس تبدیلی چاہی  ،
بہرحال تمام اسٹیک ہولڈرز ، سیاسی قیادت اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد بلوچستان میں صوبائی حکومت برطرف کر کے آئین کے آرٹیکل دو سوچونتیس کے تحت گورنر راج نافذ کر دیا گیا ۔ اور تمام اختیارات گورنر ذوالفقارمگسی  کو دے دیئے گئے ۔جو اب صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہونگے ۔بلوچستان حکومت ختم کرکے وفاق نے کوئی تیر نہیں ماراکیونکہ  ابھی کچھ عرصے قبل ہی تو  چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا تھا  کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعدبلوچستان حکومت کے پاس کوئی جواز نہیں کہ وہ حکمرانی کرے،۔ اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیا گورنر راج کا نفاذ سانحہ کوئٹہ کے مظاہرین اور ملک بھر میں انکے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والوں کی جیت ہے ؟
  یہ وہی گورنر ہیں جو پہلے بھی اسی سسٹم کا حصہ تھے ان سے کسی تبدیلی کی امید کیسے کی جاسکتی ہے ۔ صوبے میں امن وامان کے قیام کے لیے گورنر کے پاس وہ کونسے  اختیارات اور حکمت عملی ہے جو رئیسانی کے پاس نہ تھی ۔اور اگر خدانخواستہ پھر کوئی ایسا سانحہ ہو گیا تو کیا گورنر کو بھی گھر کی راہ دکھائی جائے گی ۔
اور پھر یہ معاملہ صرف بلوچستان تک تو محدود نہیں خیبرپختون خواہ کی فضاؤں میں بارود کی بو بسی ہوئی ہے، خوف کی چادر اوڑھے روشنیوں کے شہر کراچی کو کیسے نظرانداز کیا جاسکتاہے جہاں ٹارگٹ کلنگ نے زندگی کو مفلوج کردیاہے ۔ فوج کے حوالے کیے جانے کا مطالبہ صرف کوئٹہ کا نہیں ، کراچی میں بھی ایم کیو ایم ، اے این پی اور پیپلز پارٹی کے ایم این ایز یہ مطالبہ کرتے رہے ہیں  ۔ تو کیا حل یہ ہے کہ پورے ملک کو ہی فوج کے حوالے کردیا جائے۔ لیکن جناب پچھلے پانچ سالوں میں جو ظلم و ستم ہوا اسکا ذمہ دار کون ؟ بلوچستان میں حکومت نے براہ راست ہتھیار ڈال دیئےیوں تین روز بعدکوئٹہ میں  چھیاسی لاشیں تو دفنادیں گئیں لیکن لانگ مارچ کے شرکا  اسلام آبادمیں ڈیرے ڈال چکے،  ڈاکٹر طاہر القادری نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا تو دوسری جانب سپریم کورٹ نے ملک کے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی گرفتاری کا حکم جاری کردیا۔۔یکے بعد دیگرے پیش آنے والے  ان واقعات کی کڑیوں کو ملائیں تو سرا ملنا مشکل نہیں، ٹائمنگ بہت اہم ہے لیکن سوال وہی کہ ان حالا ت میں  آئے گا کوئی ا یسا کردار،  جو ہر لمحہ عوام  کی بھلائی میں کوشاں رہے۔ عوام کی تکلیف پر خود تکلیف میں مبتلا ہو جائے۔ ذمہ داری کا احساس اتنا کہ بھوک پیاس نیند آرام سب کچھ بھول کر عوام کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کردے۔ کاش!    

5 comments:

  1. کیا ہم مسلمان ہیں؟ ہاں
    کیا ہم ایک خدا پر یقین کرتے ہیں؟ ہاں
    ہم قرآن پاک، سنان، ولی اللہ اور نیک لوگوں کو سنتے تو ہیں مگر کیا ان پر عمل کرتے ہیں؟ یہاں ایک سوالیہ نشان ہے جس کے آگے شاید ہاں نہیں.. اور اگر ہوتی تو ایک اسلامی جمہوریت میں ناانصافی کے یہ واقعات دیکھنے کو نہ ملتے. ہم لوگ اس بات پہ تو بہت فخر کرتے ہیں کہ مسلمان ہیں اور امریکی یونیورسٹی پہ انصاف کے نام پر قرآنی آیات کو غیر مسلموں نے لکھا ہے، مگر کبھی یہ سوچا ہے کہ ہم نے ان پر کتنا عمل کیا ہے؟ آخر ان سب سوالیہ نشانات کو کیوں نہیں ختم کر پا رہے حالانکہ جانتے بھی سب کچھ ہیں. میں نے اپنی اکیس سالہ زندگی میں اپنے پاکستان کی سیاست میں ابھی تک ایسا خون ایسی جان نہیں دیکھی جو خدا باری تعالی سے ڈرتی ہو، بھوک سے غریبوں کا رونا، بے روزگاری، کرپشن، فلاں فلاں... اب تنگ آچکا ہوں میں! کیا ایک شخص کے خواب نے مسلمانوں کو اپنا گھر نہیں دیا؟ انشاءاللہ خواب دیکھا تھا اور پورا بھی ہوگا جب پاک جمہوریت کا ہر فرد پیٹ بھر کر خدا کا شکر ادا کرے گا. عمر ابن خطاب جیسا لیڈر پیدا ہوگا تب جب ہم لوگ اپنی اولاد کو اور خود کو اللہ کی یاد میں وقف کر دیں گے.انشاءاللہ اور امید نہ ہاری جائے کہ یہ بزدلوںکی نشانی ہے.

    ReplyDelete
  2. پاکستان میں اکثریت پنجاب کی ہے اور وہاں ق کو ک کہا جاتا ہے اس رعایت کا فائدہ اٹھا کہ یہ کیوں نہ کیا جائ:

    سلطانیء جمہور کا روکا ہے بمشکل
    جب ہم بھی گئے چوک تو انصاف کرو گے

    ہم پمپ لیے دیکھ رہے ہیں تری جانب
    دیں کتنی تمہیں پھونک تو انصاف کرو گے

    اک عرصہ ہوا چاند پے ہم تھوک رہے ہیں
    جب ہم پہ گرا تھوک تو انصاف کرو گے

    ReplyDelete
  3. Thank you Najia for sharing this great info with us.
    Trace mobile number

    ReplyDelete
  4. کیا ہم مسلمان ہیں؟ ہاں

    Netflix Vpn

    ReplyDelete
  5. Amazing but our people not think about ur self
    Ali Syed +93133417151

    ReplyDelete